۱۵ مرداد، ۱۳۸۹

برادری سسٹم

شازی سے فون پر شاپنگ کا پروگرام سیٹ ہوا اور میں اس کے آفس جا پہونچی شازی قومی بچت میں کام کرتی ہے شازی کے پاس ایک کلائنٹ بیٹھی ہوئی تھی شازی نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور میں ان خاتون کلائنٹ کے برابر بیٹھ گئی شازی اپنے کلائنٹ کے کاغذات کی جانچ پڑتال میں لگ گئی اور میں آفس کا جائزہ لینے لگی غیر ارادی طور جب میری نظر اپنے برابر بیٹھی ان محترمہ پر پڑی میں چونک گئی میں نے ان کے چہرے پر کرب کے ساتھ ایک چمک بھی محسوس کی میں نے ان محترمہ سے بات کرنا چاہی مگر مخاطب ںا ہوسکی تھوڑی دیر میں شازی نے ایک لفافہ ان خاتوں کے ہاتھ میں دیتے ہوے کہا یہ لیجئے نائلہ بیگم آپ کی بیٹی کی پالیسی ،جب نائلہ بیگم شازی کے ہاتھوں سے لفافہ لے رہیں تھی تو ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے نائلہ بیگم نے جلدی سے رومال سے اپنے آنسو صاف کئے میں نے اور شازی نے ایک دوسرے کو دیکھا شازی نے بات اگے بڑھاتے ہوئے کہا آپ کی ذمہ داری ابھی ختم نہیں ہوئی ہاں یہ ضرور ہے کہ ١٨ سال بعد آپ کو ایک بڑی رقم ملے گی جو اس کے شادی کے وقت کام آئے گی لیکن آپ نے اس کی تعلیم پر بھی توجہ دینی ہے تاکہ اس کو اچھا رشتہ ملے اور یہ ایک اچھی زندگی گزار سکے ابھی تک نائلہ بیگم جو صرف ہاں ،جی، اور شکریہ کے علاوہ کچھ ںا بولی تھیں اکدم ابل پڑی تعلیم ولیم سے لڑکی کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آتی بس پیسہ ہے تو اچھے رشتے آتے ہیں اور ان کے انتخاب کرنے کی چوائس ہوتی ہے ورنہ اگر پیسہ نہیں ہے تو جیسا بھی رشتہ آئے شادی کرنا پڑتی ہے کوئی چوائس نہیں ہوتی .اب میرے سے چپ نہیں رہا گیا میں نے کہا آپ تو تعلیم یافتہ لگتی ہیں ایسی باتیں تو کوئی .......نائلہ بیگم تھوڑی رکیں پھر کہا ہاں میں نے گریجویشن کیا ہے مگر اس کا کیا فائدہ میری جن سے شادی ہوئی ہے وہ میرے سے عمر میں ١٩ سال بڑے اور پہلے سے شادی شدہ تھے تعلیم نہ ہونے کے برابر.ایسے شخص سے کیوں کی شادی تمارے والدین نے اور آپ نے انکار کیوں نہیں کیا .میں نے اپنی دانست میں بڑا روشن خیلانہ سوال کیا .اس کے علاوہ کوئی چوائس نہیں تھی ہمارے پاس .نائلہ بیگم نے مختصر جواب دیا .کیا مطلب آپ کی اچھی شکل و صورت ہے پڑی لکھی بھی ہیں آپ کے لئے تو رشتوں کی لائن لگ جاتی .میرے سوال کوکوئی اہمیت دیے بغیر نائلہ بیگم بولیں ہماری برادری میں لڑکے کے دام لگتے ہیں جو اچھی قیمت دے سکتے ہیں وہ والدین اپنی بیٹیوں کیلئے رشتے خرید لیتے ہیں اور جو نہیں خرید سکتے ان کی بیٹیوں کا حال میرے جیسا ہوتا ہے نائلہ بیگم اور کچھ بولنا چارہیں تھی مگر میں نے دخل اندازی کرتے ہووے کہا کہ ضروری تو نہیں کہ برادری میں ہی شادی ہو برادری کے باہر بھی شادی ہوسکتی ہے اور اب تو یہ برادری سسٹم ختم ہوگیا ہے .نائلہ بیگم نے ایک لمبی سانس لی اور کہا کاش ایسا ہوجائے میرا نہیں تو میری بچی کا ہی نصیب اچھا ہوجائے دراصل ہماری برادری نے لڑکی کی غیر برادری میں شادی کو غیرت کا سمبل بنایا ہوا ہے اگر کسی نے بغاوت کی تو ساری برادری اس کی جانی دشمن ہوجاتی ہے بھائی ،چچا ،مامو ہر کوئی خون کا پیاسا بن جاتا ہے .کیا کبھی کسی لڑکی نے برادری سے باہر شادی کی میں نے اور کریدنا چاہا .ہاں بول کر کچھ رکیں اور بولیں میں ایسی پانچ لڑکیوں کو جانتی ہوں جنہونے بغاوت کرتے ہوے برادری سے باہر شادی کیں تین کا تو پتہ ہی نہیں وہ کہاں ہیں جب سے غائب ہوئی ہیں کوئی خبر ہی نہیں اور دو اللہ کو پیاری ہوگئیں .نائلہ بیگم کے چہرے پر خوف نمایاں ہورہا تھا .الله کو پیاری ہوگیں میں نے نائلہ بیگم کا جملہ دوہرایا. ہاں دو الله کو پیاری ہوگئیں نائلہ بیگم تفصیل بتانے لگیں جب پتہ لگا کہ وہ کسی علاقے میں کرائے کے مکان میں رہ رہی ہے تو براردری میں ہلچل مچ گئی پھر ایک دن خبر ائی کے ڈاکوں نے مزاحمت کے دوران گولیاں مار کر میاں بیوی کو ہلاک کردیا .دوسری لڑکی کا انجام بھی کچھ مختلف ںا تھا وہ بھی اپنے فلیٹ میں اپنے شوہر اور دو سالہ بچے کے ساتھ مردہ حالت میں ملی .اف میرے خدا یا میرے منہ سے اکدم نکلا ایک عجیب سی مسکراہٹ کے ساتھ نائلہ بیگم کہہ رہی تھیں دراصل آپ ہماری برادری کو نہیں جانتی اس میں سب برا نہیں ہے ہماری برادری میں سب کچھ خراب نہیں ہے بڑے پڑھے لکھے بھی ہیں اور مختلف سیاسی جماتوں میں اہم عہدوں پر بھی ہماری برادری کا بہت اثر و رسوخ ہے الیکشن میں جس امیدوار کی سپورٹ کرتی ہے اس کی کامیابی یقینی ہوتی ہے بس لڑکی کی برادری سے باہر شادی پر سب مردوں کی ایک ہی سوچ ہے ایسے میں لڑکی کی مدد کون کرے گا شازی اپنے کام سے فارغ ہوگی اور اس نے چلنے کا کہا اور نائلہ بیگم نے شازی کا شکریہ ادا کیا اور ہم مارکیٹ کی جانب چل دیے اور چلتے چلتے میں سوچ رہی تھی آج کے اس انٹرنیٹ کے دور میں بھی وہ ہی پرانا ١٠٠ سالہ برادری سسٹم اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑے ہوے ہے .

۶ نظر:

  1. یہ سچ ہے ایسا ابھی تک ہوتا ہے
    مندمل زخم ہوا کرتے ہیں مرھم سے مگر
    جب بھی دیکھا ترے ہاتھوں میں خنجر دیکھا

    پاسخحذف
  2. نائلہ بيگم نے درست کہا ۔جس معاشرہ ميں ہم رہ رہے ہيں اس ميں صف پيسے کی قدر ہے ۔ اور تعليم کہان ہے مارے ہاں اب ؟ صرف کاغذ کے ٹکڑے لوگ اکٹھے کر ليتے ہيں جنہيں ڈگریاں کہا جاتا ہے

    پاسخحذف
  3. یہ تو جی المیہ ہے ہمارے معاشرے کا۔ ویسے یہ بات حقیقت ہے کہ یہاں صرف پیسے ہی کی قدر ہے۔

    پاسخحذف
  4. پاکستانی قوم بھی ایک ایسا ہی برادری سسٹم ہے جس میں تعلیم کی اہمیت کم ہی رہ گئی ہے۔

    پاسخحذف
  5. یہ تو ہماری برادری کی باتیں ہیں نائلہ بیگم ہماری برادری کی لگتی ہیں

    پاسخحذف
  6. ہممم۔ اچھاآئیڈیا ہے۔ یہ تو ہمارے معاشرے کی بیماریاں ہیں اور اِس جیسی تو ان گنت ہیں۔ بس اللہ اب ہم پر رحم کرے ۔

    پاسخحذف

آپ کو حق حاصل ہے جس طرح کے چاہیں تبصرے کریں تو مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کہ جو تبصرے اخلاقیات کے معیار کے مطابق نہ ہوں انھیں میں رد کردوں۔