۲۴ شهریور، ۱۳۸۹

علاج

ہم ایک انتہائی زہریلے اور منافقانہ معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں موجودہ انتہا پسندانہ سوچ اور اسکی وجہ سے رونما ہونے واقعیات کوئی غیر متوقع نہیں ہیں ہم نے ایک لمبے عرصے اس فصل کی آبکاری کی زمین ہماری تھی بیج نادان دوست دیتا رہا اور داناں دشمن بہترین کھاد (یوریا) مہیا کرتا رہا۔
گزرے دنوں کو بھولنا ہوگا نئی راہوں کا انتخاب کرنا ہوگا ہمیں اس فساد کو سنجیدگی سے سمجھنا ہوگا جس دہشت گردی کا ہمیں سامنا ہے یہ کوئی علاقائی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اسکا کسی خاص مکتب فکر سے تعلق ہے بلکہ یہ ہمہ گیر مسئلہ ہے ہر گرہ دوسری گرہ کے ساتھ الجھی ہوئی ہے۔ یہ وائرس اس فوجی جنرل کے دماغی خلل کی وجہ سے وبائی شکل اختیار کر گیا جس کو اپنے اقتدار کے علاوہ کچھ دیکھائی نہیں دیتا تھا جس جس کے دماغ پر اس وائرس کا اثر ہوا اس نے جنرل کو اپنا امیرالمومنین بنا لیا اور جنرل کے ماتحت خفیہ اداروں کے کرتا دھرتا لوگوں نے ایسا گمراہ مذھبی گروہ پیدا کیا جو فساد فی الرض کو جہاد فی سبیل اللہ سمجھتا ہے ۔
آئیں ہم خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے نکل کر حقیقی دنیا میں داخل ہوں یہ وقت منافقانہ جوش خطابت یا شعلہ بیانی کا نہیں  ہمارے پاس وقت کم ہے فوری علاج کی ضرورت ہے ۔

۱ نظر:

  1. لیکن اب میری قوم ان خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں بہت آگے نکل چکی ہے۔ اس تمام منافقت میں ہمارے میڈیا کا بھی کافی کردار ہے۔ کاش یہ منافقت ختم ہو سکتی۔

    پاسخحذف

آپ کو حق حاصل ہے جس طرح کے چاہیں تبصرے کریں تو مجھے بھی یہ حق حاصل ہے کہ جو تبصرے اخلاقیات کے معیار کے مطابق نہ ہوں انھیں میں رد کردوں۔